کراچی: پی سی بی کے سی ای او بھی ’’بچت مہم‘‘ کی زد میں آگئے۔ پی سی بی افسران کی بھاری تنخواہیں دیکھ کر مینجمنٹ کمیٹی کے ہوش اڑ گئے ہیں، ان...
کراچی: پی سی بی کے سی ای او بھی ’’بچت مہم‘‘ کی زد میں آگئے۔
پی سی بی افسران کی بھاری تنخواہیں دیکھ کر مینجمنٹ کمیٹی کے ہوش اڑ گئے ہیں، ان کا خیال ہے کہ اگر شاہ خرچیوں پر قابو نہ پایا گیا تو جلد خزانہ خالی ہو جائے گا،یہ بھی محسوس کیا گیا کہ بیشتر حکام کام سے زیادہ رقوم وصول کر رہے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ کئی کو باقاعدہ طور پر آگاہ کر دیا گیا کہ وہ تنخواہ میں 30 سے 40 فیصد کمی برداشت کریں یا گھر واپس چلے جائیں،انھیں فیصلے کیلیے ایک ہفتے کا وقت ملا ہے،یو اے ای سے آنے والے چیف ایگزیکٹیو فیصل حسنین بھی ان میں شامل ہیں۔
2014 کے پی سی بی آئین میں سی ای او کی گنجائش ہی موجود نہیں ہے،اسی لیے ویب سائٹ پر فیصل کا کوئی عہدہ ہی درج نہیں کیا گیا،ان کی ماہانہ تنخواہ 25 لاکھ 93 ہزار750 روپے ہے، فیصل کو 40 فیصد کٹوتی یا استعفے کا آپشن دے دیا گیا۔
14 لاکھ 12 ہزار980 روپے ماہانہ پانے والے چیف فنانشل آفیسر جاوید مرتضیٰ بھی خطرے میں ہیں، ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس ندیم خان کی تنخواہ 14 لاکھ 72 ہزار 500 روپے ہے، ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ آپریشنز ذاکر خان ماہانہ 9لاکھ 61 ہزار663 روپے وصول کرتے ہیں، ڈائریکٹر انفرااسٹرکچر اینڈ ریئل اسٹیٹ ناصرحمید 9 لاکھ جبکہ ڈائریکٹر میڈیا اینڈ کمیونی کیشن سمیع الحسن برنی 13 لاکھ 93 ہزار 999 روپے ماہانہ پاتے ہیں۔
چیف میڈیکل آفیسر نجیب اللہ سومرو11لاکھ 77 ہزار 500 روپے ماہانہ تنخواہ حاصل کرتے ہیں، ان سب کو بھی کٹوتی یا گھر جانے کا آپشن دے دیا گیا، اگلے 7 سے 10 روز کے دوران پی سی بی میں کئی اہم تبدیلیاں ممکن ہیں،ذاکر خان 3اپریل کو 60 سال کے ہو کر ویسے ہی ریٹائر ہو جائیں گے لیکن انھیں بھی 3ماہ کی تنخواہ لے کر جانے کا کہہ دیا گیا ہے۔
ڈائریکٹر ایچ آر سرینا آغا چند روز قبل ہی مستعفی ہو گئی تھیں، انھیں ماہانہ 9لاکھ 85 ہزار روپے دیے جاتے تھے۔