Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE

Pages

اہم خبریں

latest

سانس کے انفیکشن کی روایتی چینی دوا کے مزید سائنسی ثبوت مل گئے

  سانس کے انفیکشن کی روایتی چینی دوا کے مزید سائنسی ثبوت مل گئے بیجنگ: چین میں کم سے کم 600 برس سے استعمال ہونے والی ایک روایتی دوا کو بچوں ...

 

سانس کے انفیکشن کی روایتی چینی دوا کے مزید سائنسی ثبوت مل گئے



بیجنگ: چین میں کم سے کم 600 برس سے استعمال ہونے والی ایک روایتی دوا کو بچوں کے سانس کے انفیکشن میں سائنسی طور پر مفید قرار دیا گیا ہے اور اس کے واضح ثبوت ملے ہیں۔


روایتی چینی ادویہ سازی میں یوپنگ فینگ (وائی پی ایف) اگرچہ چینی سماج کا اب تک حصہ ہے لیکن مغرب میں اسے جعلی سائنس اور عطائی کی دوا قرار دیا جاتا رہا تھا۔ چین میں اس روایتی دوا کو ایسٹراگیلی ریڈکس (ہوانگ چی)، ایٹریکٹائیلوڈس میکروفیلائی رائزوما (بائزو) اور ساپوش نی کوفائی ریڈکس (فینگ فینگ) جسے مرکبات کے ساتھ ملاکر ایک گولی کی صورت میں کھلایا جاتا ہے۔


یہ دوا بالخصوص بچوں میں ری کرنٹ ریسپائریٹری ٹریکٹ انفیکشن ( آر آر ٹی آئی) کو روکنے میں بہت مفید ثابت ہوتی ہے۔ وائی پی ایف امنیاتی نظام کو بہتر بنا کر بہت چھوٹے بچوں میں سانس کی نالی کے انفیکشن کے بار بار حملے سے بچاتی ہے۔

چینی ماہرین ایک عرصے سے جدید تحقیقی ثبوت اور خلا سے واقف تھے اور اب انہوں نے آر ٹی ٹی آئی کے شکار بچوں میں اس کے اثرات کا مروجہ سائنسی جائزہ لیا ہے۔ اس ضمن میں ڈبل بلائںڈ مطالعہ کیا گیا ہے اور بہت سخت معیارات پر اس دوا کی آزمائش کی گئی ہے جس کی تحقیقات پیڈیاٹرک انویسٹی گیشن میں شائع ہوئی ہیں۔


ماہرین نے ’رینڈمائزڈ کنٹرولڈ کلینکل ٹرائلز( آرسی ٹی) طرز کی تحقیقات کی ہیں جو ایک مؤثر اور طاقتور طریقہ ہے۔ اس میں چین بھر سے کئی مریض بچوں کو شامل کیا گیا تھا اور بہت بڑی تعداد میں بچوں پر طبی آزمائش کی گئی ہے۔


پہلے مرحلے میں دو سے چھ برس تک کے 351 بچوں کو شامل کیا گیا اور انہیں تین گروہوں میں بانٹا گیا۔ پہلے گروہ کو وائی پی ایف دی گئی، دوسرے گروپ کو ایک روایتی ایلوپیتھک دوا پائڈوٹیموٹ کھلائی گئی جو آر آر ٹی آئی میں دی جاتی ہے، تیسرے گروہ کو فرضی دوا (پلے سیبو) دی گئی۔


چونکہ یہ انفیکشن بچوں پر بار بار حملہ کرتا ہے۔ اس لیے 52 ہفتوں بعد بچوں کا دوبارہ جائزہ لیا گیا تو روایتی ایلوپیتھی کی صورت میں بھی وائی پی ایف بہت مؤثر یعنی 73 فیصد تک مفید ثابت ہوئی۔ ایلوپیتھی دوا میں یہ شرح 67 فیصد اورفرضی دوا میں یہ شرح صرف 39 فیصد تھی۔